مجاہد- کا -گھوڑا

 ایک دوست پوچھ رہے تھے; اسلامی ممالک کے پاس اتنے ٹینک ، توپیں ، میزائل ، بارود اور جہاز ہیں پھر بھی میدان جہاد کی طرف رُخ کیوں نہیں کرتے ؟ میں نے انھیں کہا ۔ غالباً حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے لکھا ہے : سلطان رکن الدین بیبرس کے زمانے میں کسی مجاہد کے پاس ایک گھوڑا تھا ، جو میدان جنگ میں خوب باگ دوڑ کرتا ۔ ایک دفعہ لڑائی کے دوران وہ سُست پڑ گیا تو مجاہد نے اسے آگےبڑھنے کے لیے مارا. لیکن وہ آگے نہ بڑھا ، پیچھے ہی پیچھے ہٹتا گیا ۔ مجاہد کو اس کی حرکت پر بہت غصہ آیا اور حیرانگی بھی ہوئی ۔ وہ رات کو سویا تو اس نے خواب میں اپنے گھوڑے کو دیکھا اور اُسے میدان جہاد میں سستی کرنے پر ملامت کرنے لگا ۔ اِس پر گھوڑے نے کہا: ” میں دشمن پر کیسے چڑھائی کرتا ، جب کہ تم نے میرے لیےکھوٹے پیسے سے چارہ خریدا تھا ! مجاہد صبح اٹھ کر چارہ بیچنے والے کے پاس گیا ، تو چارہ فروش نے اسے دیکھتے ہی کہا کل تم مجھے کھوٹا درہم دے گئے تھے! اب آپ خود ہی غور کرلیں کہ: جس گھوڑے کو ایک بار کھوٹے پیسے کا چارہ کھلایا جائے جب وہ بھی میدانِ جہاد میں آگے نہیں بڑھتا تو وہ ٹینک ، گاڑیاں ، اور جہاز کیسے آگے بڑھیں گے جن کی پرورش میں سودکا پیسہ بھی شامل ہے! اِنھیں ” جہاد فی سبیل اللہ “ کی طرف لے جانا ہے تو اِن کی پرورش پاکیزہ مال سے کرنی ہوگی ، نیز انھیں میدان جہاد میں لے جانے والے فوجیوں کی غذا بھی سود وغیرہ سے پاک کرنی ہوگی ۔ یہ عِلم ، یہ حِکمت ، یہ تَدَبُّر ، یہ حکومت پیتے ہیں لَہو ، دیتے ہیں تعلیمِ مساوات ظاہِر میں تجارت ہے ، حقیقت میں جُوَا ہے سُود ایک کا ، لاکھوں کے لیے مرگِ مَفاجات وہ قوم کہ فیضانِ سَماوِی سے ہو محروم حَد اُس کے کمالات کی ہے بَرق و بخاراـ 

Comments

Popular posts from this blog

پنجاب میں مائیکرو لاک ڈاؤن.

سُپریم کورٹ سے معافی نہیں مانگوں گا

Top 6 latest technology trends you must follow in 2021